Home » Hanafi Fiqh » Askimam.org » Removing hair on nape

Removing hair on nape

Answered as per Hanafi Fiqh by Askimam.org

Assalamualaikum, 

Is it allowed for a woman to clean up the edges of her hair on her nape/neck?

JazakAllah Khair

Answer

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.

As-salāmu ‘alaykum wa-rahmatullāhi wa-barakātuh.

It is permissible for a woman to remove any abnormal or unusual hair on her neck and nape.[1]

And Allah Ta’āla Knows Best

Checked and Approved by,
Mufti Ebrahim Desai.

 


[1] الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 373)

(قوله والنامصة إلخ) ذكره في الاختيار أيضا وفي المغرب.

النمص: نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اهـ ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه، ففي تحريم إزالته بعد، لأن الزينة للنساء

مطلوبة للتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء.

 

كتاب النوازل جلد 15 صفحه 507

 

امداد المفتين جلد 2 صفحه 818

 

فتاوى رشيديه صفحه630

 

 

سوال

کسی عورت کے چہرے  یا گردن پر جو بال نکلتے ہیں،  ان کو قینچی سے کاٹ سکتے ہیں یا نہیں ؟

 

جواب

خواتین کے لیے اپنے چہرے کے خلافِ عادت آنے والے بال مثلاً : داڑھی، مونچھ، پیشانی وغیرہ کے بال اور گردن کے بال مونڈنا یا قینچی سے کاٹنا کرنا جائز ہے، البتہ ان بالوں کو نوچ کرنکالنا مناسب نہیں، کیوں کہ اس میں بلاوجہ اپنے جسم کو اذیت دیناہے،  کسی پاؤڈر وغیرہ سے کے ذریعہ یا کسی ایسے طریقہ سے جس سے تکلیف نہ ہو ، یہ بال صاف کر لیے جائیں تو زیادہ بہتر ہے۔

 

باقی عورت کے لیے بھنویں بنانا (دھاگا یا کسی اور چیز سے)یا اَبرو کے اطراف سے بال اکھاڑ کر باریک دھاری بنانا جائز نہیں، اس پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے،  اسی طرح  دونوں ابرؤں کے درمیان کے بال زیب وزینت کے حصول کے لیے کتروانا جائز نہیں،  البتہ اگر  اَبرو بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں تو ان کو درست کرکے  عام  حالت کے مطابق   (ازالۂ عیب کے لیے )معتدل کرنے کی گنجائش ہے۔

 

حاشية رد المحتار على الدر المختار (٦/ ٣٧٣):

 

“( والنامصة إلخ ) ذكره في الاختيار أيضاً، وفي المغرب: النمص نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اهـ ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه ففي تحريم إزالته بعد؛ لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه؛ لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء. وفي تبيين المحارم: إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب”. فقط واللہ اعلم

 

فتوی نمبر : 144010200570

 

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

 

 

This answer was collected from Askimam.org, which is operated under the supervision of Mufti Ebrahim Desai from South Africa.

Read answers with similar topics: