Home » Hanafi Fiqh » DaruliftaaZambia.com » Can durood be recited silently in a congregation?

Can durood be recited silently in a congregation?

Answered as per Hanafi Fiqh by DaruliftaaZambia.com

Question

During durud majlis, that is when durud is being read aloud by one person, are others present in the majlis allowed to read durud silently?

Answer

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.

As-salāmu ‘alaykum wa-rahmatullāhi wa-barakātuh.

When one person is reciting the Durood aloud, those in the gathering may read the Durood silently or simply say Aameen after each Durood.[1]

And Allah Ta’āla Knows Best

Checked and Approved by

Mufti Nabeel Valli.

Darul Iftaa Mahmudiyyah

Lusaka, Zambia

www.daruliftaazambia.com

_______________________

[1]المحيط البرهاني (5/ 51

وأما رفع الصوت عند الذكر، فإن كان المراد من الذكر الدعاء، فإنما كره ذلك؛ لأن الأصل في الأدعية الخفية، ولأن فيه رياء، ولأجل هذا كره رفع الصوت بالتسبيح والتهليل

وإن كان المراد منه الوعظ، فليس المراد رفع الواعظ صوته عند الوعظ، وإنما المراد رفع بعض القوم صوته بالتهليل والصلاة على النبي عند ذكره. وقد صح (أنه) قيل لابن مسعود رضي الله عنه: إن قوماً اجتمعوا في مسجد يهللون ويصلون على النبي عليه السلام، ويرفعون أصواتهم، فذهب إليهم ابن مسعود، وقال: ما عهدنا هذا على عهد رسول الله، وما أراكم إلا مبتدعين، فما زال يذكر ذلك حتى أخرجهم من المسجد

فتاویٰ قاسمیہ  جلد ٢ صفحہ ٥٤٩

درود پاک کا انفرادی طور پر ہرمسلمان کی زندگی میں وظیفہ کے طور پر معمول رہنا مطلوب شرعی ہے اور کثرت کے ساتھ درود پاک کا نذرانہ بارگاہ رسالت میں پیش کرتے رہنا خوش نصیبی کی با ت ہے، لیکن چند آدمیوں کا ایک ساتھ بیٹھ کر زور زور سے دور د پاک پڑھنے کا سلسلہ شروع کرنا موجب بدعت ہو سکتا ہے

فتاویٰ عثمانی جلد ١

سرورِ کونین ﷺ کی ذاتِ اقدس پر درود و سلام بھیجنا بہت اجر و فضیلت کی چیز ہے، لیکن درود و سلام کو کسی ہیئت کے ساتھ مخصوص کر دینا یا کسی ایسی ہیئت کو زیادہ ثواب کا موجب سمجھنا، جو صحابہ کرامؓ سے منقول نہیں اور جو شخص اس ہیئت کو اختیار نہ کرے اسے برا سمجھنا بدعت ہے جس سے احتراز کرنا چاہئے، کبھی کبھی اجتماعی طور سے حلقہ بنا کر درود شریف پڑھنا اصلاً مباح ہے، لیکن چونکہ صحابہ کرامؓ سے یہ طریقہ منقول نہیں اس لئے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس میں ثواب زیادہ ہے اور جو شخص اس طریقے سے درود شریف نہ پڑھے وہ قابل نکیر نہیں ہے۔ لہٰذا اگر اس اجتماعی صورت کو زیادہ ثواب سمجھ کر اختیار کیا جائے اور جو شخص اس ہیئت کو اختیار نہ کرے اسے برا سمجھا جائے تو یہ بدعت ہوگا، اور چونکہ آجکل اس اجتماعی ہیئت کو اسی نیت سے اختیار کیا جاتا ہے، اور سوال میں بھی اسی کی تصریح ہے، اس لئے اس طریقے کو ترک کرنا چاہئے ۔

کتاب النوازل جلد ١ صفحہ ٤٨٤/٤٨٥

 

فتاویٰ محمودیہ جلد ٥ صفحہ ٢٧٢

This answer was collected from Daruliftaazambia.com, which serves as a gateway to Darul Iftaa Mahmudiyyah – Lusaka, Zambia.

Read answers with similar topics: