Home » Hanafi Fiqh » DaruliftaaZambia.com » Does 786 represent Bismillah

Does 786 represent Bismillah

Answered as per Hanafi Fiqh by DaruliftaaZambia.com

Question

What significance does the number 786 have in Islam? I see that most of the people use it in the place of Bismillah.

Answer

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.

As-salāmu ‘alaykum wa-rahmatullāhi wa-barakātuh.

Seven Eight Six is the numeric value for Bismillah. If there is a fear of disrespecting the name of Allah, 786 can be used to indicate towards Bismillahir Rahmaanir Raheem. However, the numeric value 786 does not represent Bismillah and therefore does not hold any significance and reward. [1]

 

And Allah Ta’āla Knows Best

Mufti Muhammad I.V Patel

Darul Iftaa Mahmudiyyah

Lusaka, Zambia

www.daruliftaazambia.com

[1]

تفسير البيضاوي = أنوار التنزيل وأسرار التأويل (1/ 34)

كما روي عن ابن عباس رضي الله تعالى عنهما قال: الألف آلاء الله، واللام لفظه، والميم ملكه. وعنه أن الر وحم ون مجموعها الرحمن. وعنه أن الم معناه: أنا الله أعلم ونحو ذلك في سائر الفواتح. وعنه أن الألف من الله، واللام من جبريل، والميم من محمد أي: القرآن منزل من الله بلسان جبريل على محمد عليهما الصلاة والسلام، أو إلى مدد أقوام وآجال بحساب الجمل كما قال أبو العالية متمسكاً بما

روي: «أنه عليه الصلاة والسلام لما أتاه اليهود تلا عليهم الم البقرة. فحسبوه وقالوا: كيف ندخل في دين مدته إحدى وسبعون سنة، فتبسم رسول الله صلّى الله عليه وسلّم فقالوا: فهل غيره، فقال: المص والر والمر، فقالوا: خلطت علينا فلا ندري بأيها نأخذ»

. فإن تلاوته إياها بهذا الترتيب عليهم وتقريرهم على استنباطهم دليل على ذلك، وهذه الدلالة وإن لم تكن عربية لكنها لاشتهارها فيما بين الناس حتى العرب تلحقها بالمعربات كالمشكاة والسجيل والقسطاس، أو دلالة على الحروف المبسوطة مقسماً بها لشرفها من حيث إنها بسائط أسماء الله تعالى ومادة خطابه

 

قال في حاشية شیخ زادہ علی البیضاوي: وتقریر الجواب أن تلک الفواتح وإن لم تکن موضوعة في لغة العرب للدلالة علی المدد إلا أن تلک الدلالة مشهورة عند العرب فصارت الفواتح بذلک کلها موضوعة في لغتھم لتلک الدلالة، فصارت من حیث دلالتها علی المدد والاٰجال ملحقة بالعربي۔

 

فتاویٰ قاسمیہ جلد٣ صفحہ ٤٣٢

بسم اللہ الرحمن الرحیم کاعدد ابجد کے قاعدے کے حساب سے ۷۸٦ ہے؛ لیکن یہ تو محض عدد ہے، خطوط وغیرہ میں اگر بے حرمتی کے خوف سے ۷۸٦ بجائے بسم اللہ کے لکھ دیاجائے تو کوئی حرج نہیں ہے؛ لیکن بسم اللہ لکھنے کا جو ثواب ملتا ہے، وہ ۷۸٦ لکھنے سے حاصل نہ ہوگا۔ اوریہ بات بھی یاد رکھیں کہ خطوط اور دیگر مکتوبات میں مکمل بسم اللہ لکھنے میں کوئی شبہ اور تردد باقی نہ رہنا چاہئے؛ اس لئے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کافر اورمسلم بادشاہوں کے پاس جوخطوط لکھے ہیں ، ان میں مکمل بسم اللہ شریف لکھی گئی تھی اور۷۸٦ بسم اللہ کاعدد حروف مکتوبہ کے اعتبار سے ہے

 

آپ کے مسائل اور ان کا حل جلد ٨ صفحہ ٣٦٤

۷۸۶ بسم اللہ شریف کے عدد ہیں، بزرگوں سے اس کے لکھنے کا معمول چلا آتا ہے، غالباً اس کو رواج اس لئے ہوا کہ خطوط عام طور پر پھاڑ کر پھینک دئیے جاتے ہیں، جس سے بسم اللہ شریف کی بے ادبی ہوتی ہے، اس بے ادبی سے بچانے کے لئے غالباً بزرگوں نے بسم اللہ شریف کے اعداد لکھنے شروع کئے، اس کو ہندووٴں کی طرف منسوب کرنا تو غلط ہے، البتہ اگر بے ادبی کا اندیشہ نہ ہو تو بسم اللہ شریف ہی کا لکھنا بہتر ہے۔

 

کتاب النوازل جلد ١٥ صفحہ ٩٣

 اِس بارے میں کوئی صریح فقہی جزئیہ تو نظر سے نہیں گذرا؛ البتہ چوںکہ حروفِ تہجی سے خاص اعداد اور اعداد سے خاص کلمات مراد لینا اہلِ عرب میں زمانۂ قدیم سے رائج ہے، اور تاریخ میں تعویذات میں اِس فن سے استفادہ سلف وخلف کا معمول رہا ہے، اِن وجوہات کی بنا پر اگر کوئی شخص بنظر احتیاط تسمیہ کے بجائے اُس کے اعداد ۷۸۶ لکھے تو اُس کا یہ عمل بدعت میں داخل نہ ہوگا؛ لیکن بہتر یہی ہے کہ بسم اللہ پوری لکھی جائے، یا ’’باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ‘‘ جیسے الفاظ تحریر کئے جائیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ شریفہ سے زیادہ اشبہ یہی ہے۔ ۷۸۶ لکھنے کی ابتداء کب ہوئی، اِس کے متعلق کوئی صراحت نہیں ملی اور تعویذات کے سلسلہ میں اَکابر علماء حضرت گنگوہیؒ اور حضرت تھانویؒ وغیرہم کا بلا نکیر اعداد لکھنا اور اُن کی اِجازت دینا اِس عمل کے جواز کا قرینہ بہرحال ہے۔

 

فتاویٰ دینیہ جلد ٥ صفحہ ٢٩٨

 

فتاویٰ محمودیہ جلد٣ صفحہ ٣٤٠

This answer was collected from Daruliftaazambia.com, which serves as a gateway to Darul Iftaa Mahmudiyyah – Lusaka, Zambia.