Home » Hanafi Fiqh » DaruliftaaZambia.com » Cake with a Happy Birthday slogan

Cake with a Happy Birthday slogan

Answered as per Hanafi Fiqh by DaruliftaaZambia.com

Question

Kindly advise on the ruling of the following:

  1. Is it permissible to make and sell a birthday cake with happy birthday on it?
  2. Is it permissible to make and sell a birthday cake if the cake is made and the birthday topper/sticker is given to the buyer by the maker (to put it on the cake themselves), rather than the maker putting the topper himself and selling the cake with the topper.
  3. Is the Income from the above two halal?

Answer

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.

As-salāmu ‘alaykum wa-rahmatullāhi wa-barakātuh.

In principle, baking and selling normal cakes is permissible as long as the ingredients are halaal. [1]

However, it is not appropriate to design a cake with happy birthday as that is the way of the disbelievers (Kuffaar). [2] Celebrating birthdays, as disbelievers, do is prohibited.

Consider the following hadeeth:

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ “

Nabi () said: Whoever imitates a nation will be amongst them.

(Sunan-Abu Dawood, Kitaab-Al-Libaas)

Therefore, the income of selling cakes with wishing happy birthday will contaminate ones income and make it Makrooh.

Birthdays are celebrated to mark the completion of another year in one’s life. What wisdom is there in showing happiness when a year has decreased in one’s life?

And Allah Ta’āla Knows Best

Checked and Approved by

Mufti Nabeel Valli.

Darul Iftaa Mahmudiyyah

Lusaka, Zambia

www.daruliftaazambia.com

 __________________________

[1] درر الحكام شرح مجلة الأحكام – ط. العلمية (1/ 152)

 يَلْزَمُ أَنْ يَكُونَ الْمَبِيعُ مَالًا مُتَقَوِّمًا يُشْتَرَطُ فِي الْمَبِيعِ أَنْ يَكُونَ مَالًا فَبَيْعُ مَا لَا يُعْتَبَرُ مَالًا بَاطِلٌ ( اُنْظُرْ الْمَادَّةَ 210 ) وَيُشْتَرَطُ أَيْضًا أَنْ يَكُونَ الْمَالُ مُتَقَوِّمًا أَيْ يُبَاحَ الِانْتِفَاعُ بِهِ فَبَيْعُ الْمَالِ غَيْرِ الْمُتَقَوِّمِ بَاطِلٌ

مرعاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3/ 301)

قال ابن المنير: فيه أن المندوبات قد تنقلب المكروهات إذا رفعت عن رتبتها؛

 

[2] كتاب الفتاؤي   جلد6   ص282     

پیدائش کی سالگرہ منانا غیر شرعی عمل ہے – نہ رسول الله(ﷺ) نے کبھی اپنے اور اپنے بچوں کی سالگرہ منائی، نہ صحابہ نے نہ بعد کے سلف صالحین نے

یہ مغربی ثقافت کی دین ہے-کیک کاٹنا اور موم بتی جلانا اور بچانا دوسری قوموں کے اثرات ہے. اس لئے ایسے رسم و رواج سے بچنہ چاہیں

أحسن الفتاؤي جلد8  ص154 ايچ ايم سعيد

سالگرہ منانا ایک قبیح رسم ہے-اس کا ترک واجب ہے-اصل سالگرہ تو یہ ہے کے ایسے موقع پر اپنی زندگی کا  احتساب کیا جائے

فتاؤي محمؤديه   جلد3   ص179 

سالگرہ(پیدائش سے سال بھر پورا ہونے پر تقریب اور خوشی منانا) یہ اسلامی تعلیم نہیں ہے-یہ غیروں کا طریقہ ہے- اس سے پرہیز چاہیں

حاشیہ میں: اور اس مے جو مال ضائع کیا جاتا ہے اور التزام کیا جاتا ہے وو شرعن مذموم اور غیر ثابت ہے

 

فتاویٰ حقانیہ جلد2   ص74

سوال: آج کل خوشی منانے کی ایک عجیب رسم کا رواج ہے وہ یہ کہ جب کسی پیدائش کی تاریخ یا دن آجاتا ہے تو عزیزو اقارب کو کھانے کی دعوت دی جاتی ہے اور پھر بڑی دھوم دھام سے موم بتیاں جلاکر مخصوص قسم کا کیک کاٹا جاتا ہے معاشرے میں اس کا بہت اہتمام کیا جاتا ہے لوگ اس خوشی میں ایک دوسرے کو گراں قدر تحفے تحائف دیتے ہیں اور اس سب کچھ کو ’سال گرہ‘ کہا جاتا ہے تو کیا شرعاً اس کا کوئی ثبوت ہے اور اس قسم کی دعوت میں شرکت کرنا تحفہ وغیرہ دینا جائز ہے یا نہیں؟

جواب: اسلام میں اس قسم کے رواج کا کوئی ثبوت نہیں ہے خیر القرون میں کسی صحابی، تابعی، تبع تابعی یا ائمۂ اربعہ میں سے کسی سے مروجہ طریقہ پر سالگرہ منانا ثابت نہیں، یہ رسم بد انگریزوں کی ایجاد کردہ ہے ان کی دیکھا دیکھی کچھ مسلمانوں میں بھی یہ رسم سرایت کرچکی ہے اس لیے اس کو ضروری سمجھنا، ایسی دعوت میں شرکت کرنا اور تحفے تحائف دینا فضول ہے شریعتِ مقدسہ میں اس کی قطعاً اجازت نہیں

 

جديد فقهي مسائل جلد1   ص310

’’یومِ میلاد مناناجس کو ’برتھ ڈے‘کہتے ہیں نہ کتاب وسنت سے ثابت ہے ،نہ صحابہ کرامؓ اور سلفِ صالحینؒ کے عمل سے۔شریعت نے بچوں کی پیدائش پر ساتویں دن عقیقہ رکھا ہے،جو مسنون ہے اور جس کا مقصد نسب کا پوری طرح اظہار اور خوشی کے اس موقع پر اپنے اعزہ و احباب اور غرباء کو شریک کرنا ہے۔برتھ ڈے کا رواج اصل میں مغربی تہذیب کی’بر آمدات میں سے ہے،جو حضرت مسیح علیہ السلام کا یومِ پیدائش بھی مناتے ہیں۔آپ ﷺ نے دوسری قوموں کی مذہبی اور تہذیبی مماثلت اختیار کرنے کو ناپسند فرمایا ہے اس لیے جائز نہیں۔مسلمانوں کو ایسے غیر دینی اعمال سے بچنا چاہئے۔

 

آپ کے مسائل اور ان کا حال جلد2  صفحہ518

فضول چیزوں میں شرکت بھی فضول ہے.

تحفہ دینا اچھی بات ہے-لیکن سالگرہ کی بنا پر دینا بدعت ہے

 

عصر حاضر کے پیچیدہ مسائل اور ان کا حل جلد1  صفحہ102

برتھڈے کی تقریب منانے میں غیر اقوام کی نقالی اور مشابہت لازم آتی ہے- جس کے متعلق قران و حدیث میں سخت ممانعت وارڈ ہوئی ہے

 

This answer was collected from Daruliftaazambia.com, which serves as a gateway to Darul Iftaa Mahmudiyyah – Lusaka, Zambia.

Read answers with similar topics: