Home » Hanafi Fiqh » Askimam.org » I am a Sunni. Can I marry an ‘Ismaili’ man?

I am a Sunni. Can I marry an ‘Ismaili’ man?

Answered as per Hanafi Fiqh by Askimam.org

I am interested in marrying an Ismaili man as my husband, however, I am a Sunni Muslim. What are the permissions about such a marriage from a Sunni perspective?

Answer

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.

As-salāmu ‘alaykum wa-rahmatullāhi wa-barakātuh.

Ismailies  are not muslims inspite of their claims being muslims. It is not permissible for you to marry an Ismaili person.[1]

And Allah Ta’āla Knows Best

Jibran kadarkhan

Student Darul Iftaa
Mauritius

Checked and Approved by,
Mufti Ebrahim Desai.

References adapted from a previous Fatwa by a fellow student: (http://askimam.org/public/question_detail/35224)


[1]

(لَا يَجُوزُ نِكَاحُ الْمَجُوسِيَّاتِ وَالْوَثَنِيَّاتِ، وَلَا وَطْؤُهُنَّ بِمِلْكِ يَمِينٍ) ، قَالَ تَعَالَى: {وَلا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّى يُؤْمِنَّ} [البقرة: 221] ، وَقَالَصَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: «سُنُّوا بِهِمْ سُنَّةَ أَهْلِ الْكِتَابِ غَيْرَ نَاكِحِي نِسَائِهِمْ وَلَا آكِلِي ذَبَائِحِهِمْ» 

(وَيَجُوزُ تَزْوِيجُ الْكِتَابِيَّاتِ) ؛ لِقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ} [المائدة: 5] ، وَالذِّمِّيَّةُ وَالْحَرْبِيَّةُ سَوَاءٌ؛ لِإِطْلَاقِ النَّصِّ، وَالْأَمَةُ وَالْحُرَّةُ سَوَاءٌ؛ لِإِطْلَاقِ الْمُقْتَضَى

(وَ) يَجُوزُ نِكَاحُ (الصَّابِئِيَّاتِ) عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ خِلَافًا لَهُمَا، وَعَلَى هَذَا حَلَّ ذَبَائِحَهُمْ، وَهَذَا بِنَاءً عَلَى اشْتِبَاهِ مَذْهَبِهِمْ، فَعِنْدَهُ هُمْ أَهْلُ كِتَابٍ يُعَظِّمُونَ الْكَوَاكِبَ، وَلَا يَعْبُدُونَهَا، فَصَارُوا كَالْكِتَابِيَّاتِ. وَعِنْدَهُمَا يَعْبُدُونَ الْكَوَاكِبَ وَلَيْسُوا أَهْلَ كِتَابٍ

فتاوى دار العلوم زكريا (1/22-120) – زمزم[1]

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 271) – دار الكتب العلمية [2] 

 [فَصْلٌ إسْلَامُ الرَّجُلِ إذَا كَانَتْ الْمَرْأَةُ مُسْلِمَةً]

(فَصْلٌ)

وَمِنْهَا إسْلَامُ الرَّجُلِ إذَا كَانَتْ الْمَرْأَةُ مُسْلِمَةً فَلَا يَجُوزُ إنْكَاحُ الْمُؤْمِنَةِ الْكَافِرَ؛ لِقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَلا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِينَ حَتَّى يُؤْمِنُوا} [البقرة: 221] وَلِأَنَّ فِي إنْكَاحِ الْمُؤْمِنَةِ الْكَافِرَ خَوْفَ وُقُوعِ الْمُؤْمِنَةِ فِي الْكُفْرِ؛ لِأَنَّ الزَّوْجَ يَدْعُوهَا إلَى دِينِهِ، وَالنِّسَاءُ فِي الْعَادَاتِ يَتْبَعْنَ الرِّجَالَ فِيمَا يُؤْثِرُونَ مِنْ الْأَفْعَالِ وَيُقَلِّدُونَهُمْ فِي الدِّينِ إلَيْهِ وَقَعَتْ الْإِشَارَةُ فِي آخِرِ الْآيَةِ بِقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {أُولَئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ} [البقرة: 221] لِأَنَّهُمْ يَدْعُونَ الْمُؤْمِنَاتِ إلَى الْكُفْرِ، وَالدُّعَاءُ إلَى الْكُفْرِ دُعَاءٌ إلَى النَّارِ؛ لِأَنَّ الْكُفْرَ يُوجِبُ النَّارَ، فَكَانَ نِكَاحُ الْكَافِرِ الْمُسْلِمَةَ سَبَبًا دَاعِيًا إلَى الْحَرَامِ فَكَانَ حَرَامًا،

فتاوى دار العلوم زكريا (3/597|607) – زمزم

فتاوى دار العلوم زكريا (1/22-120) – زمزم

  •  اسماعیلی فرقہ کے عقائد مندرجہ ذیل ہیں:
  •  اللہ سبحانہ وتعالی کو صفات سے خالی مانتے ہیں۔
  •  یہ لوگ عقل اول کا عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ نے ایک مخلوق پیدا کی پھر اس سے تمام مخلوق پیدا ہوئی، نیز یہ عقل اول اللہ تعالی کی صفات کی حامل ہے،
  •  معجزات کو باطل سمجھتے ہیں۔
  •  ختم نبوت کا انکار کرتے ہیںاور محمد بن اسماعیل کو آخری نبی مانتے ہیں۔
  • اولیاء کی اطاعت انکے نزدیک فرض ہے، فطاعتہ اللہ مقترنۃ بطاعتھم۔
  • انکے ائمہ اللہ تعالی کے نور سے ہیں اور انکے اجسام عام انسانوں کے اجسام کی طرح نہیں ہے۔
  • صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بغض رکھتے ہیں خصوصا حضرات  شیخین سے۔
  • جنت کی لذتیں اور جہنم کا عذاب انکے نزدیک معنوی ہے حسی نہیں۔
  • یہ لوگ تاویلات بہت کرتے ہیں حتی کہ یہ کہتے ہیں کہ قرآن کریم کی ہر آیت کا ایک باطنی معنی ہے اگرچہ آیت صریح کیوں نہ ہو۔
  • قیامت کا انکار  کرتے ہیں اور تناسخ کا عقیدہ رکھتے ہیں۔

مذکورہ بالا عقائد جس فرقہ میں ہو اس کو مسلمان نہیں کہسکتے اسلۓ کہ یہ عقائد دائرہ اسلام سے خارج کرنے والے ہیں۔

۔۔۔عقائد سے واضح ہوگیا کہ یہ لوگ کافر ہیں لہذا نہ انکے ساتھ رشتہ نکاح قائم کرنا صحیح ہے اور نہ ہی انکا نکاح پڑھانا صحیح ہے۔

الاختيار لتعليل المختار (3/ 88) – مطبعة الحلبيالقاهرة (وصورتها دار الكتب العلميةبيروت، وغيرها) 

الفتاوى الهنديةط. دار الفكر (1/ 281))

 لا يجوز نكاح المجوسيات ولا الوثنيات وسواء في ذلك الحرائر منهن والإماء كذا في السراج الوهاج ويدخل في عبدة الأوثان عبدة الشمس والنجوم والصور التي استحسنوها والمعطلة والزنادقة والباطنية والإباحية وكل مذهب يكفر به معتقده كذا في فتح القدير

This answer was collected from Askimam.org, which is operated under the supervision of Mufti Ebrahim Desai from South Africa.

Read answers with similar topics: