Home » Hanafi Fiqh » Askimam.org » Is oral sex permissible?

Is oral sex permissible?

Answered as per Hanafi Fiqh by Askimam.org

Assalamalaikum,

Mufti Sir I want to know the limitations w.r.t my wife anus.

i want to kiss ,lick and smell my wife anus after cleaning that area.

is it permissible?

i wont do any penetration.

also please let me know can myself and wife oral sex after cleaning that area and also please clarify whether 69 position is permitted in islam .

Answer

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.

As-salāmu ‘alaykum wa-rahmatullāhi wa-barakātuh.

The enquired acts, as well as oral sex are not permissible.[1]

Consider the following Ahadeeth:

حدثنا أبو مسعود عقبة قال قال النبي صلى الله عليه وسلم إن مما أدرك الناس من كلام النبوة إذا لم تستحي فافعل ما شئت

(صحيح البخارى:6120)

Translation: “…If you do not have shame, do as you wish.” (Sahih Al-Bukhari: 6120)

(صحيح البخاري: 9) عن أبي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال «الإيمان بضع وستون شعبة، والحياء شعبة من الإيمان

Translation: “…verily shame is a part of Imaan” (Sahih Al-Bukhari: 9)

عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الحياء من الإيمان، والإيمان في الجنة، والبذاء من الجفاء، والجفاء في النار

(سنن الترمذي: 2009)

Translation: Modesty is from Iman, and Iman leads you to Jannah. Obscenity is from futile things, and futile things lead you to Jahannam (Sunan Al-Tirmidhi: 2009)

And Allah Ta’āla Knows Best

Mudassir Benish

Student-Darul Iftaa
Houston, TX, U.S.A

Checked and Approved by,
Mufti Ebrahim Desai.


المحيط البرهاني في الفقه النعماني (5/ 408) [1]

إذا أدخل الرجل ذكره فم أمرأته فقد قيل: يكره؛ لأنه موضع قراءة القرآن، فلا يليق به إدخال الذكر فيه، وقد قيل بخلافه

 

الفتاوى الهندية (44/ 217)

في النوازل إذا أدخل الرجل ذكره في فم امرأته قد قيل يكره وقد قيل بخلافه كذا في الذخيرة

 

احسن الفتاوى ج-8 ص-45

 

فتاوی رحيميۃ ج-10 ص-178

مرد کا عورت کی شرم گاہ کو چومنا اور عورت کے منہ میں اپنا عضو مخصوص دینا
(سوال ۲۲۹)مرد و عورت جب پاک ہوں تو ان کی شرم گاہ کا ظاہری حصہ پاک ہے یا ناپاک ؟ اگر بوقت ہم بستری عورت مرد کی شرم گاہ کو منہ میں لیوے یا مرد اس کے منہ میں دے دے ، اسی طرح اگر مرد عورت کی شرم گاہ کے ظاہری حصہ کوزبان لگائے، چومے تو ایسی حرکتوں سے قباحت ہے یا نہیں ؟ گناہ ہوگا یا نہیں ؟ ایسے مسائل کے دریافت کرنے میں شرم محسوس ہوتی ہے مگر ضرورۃً دریافت کیا ہے معاف فرمائیں ۔ بینوا توجروا۔
(الجواب)دین کے مسائل و احکام دریافت کرنے میں شرم و حیا کو آڑ نہیں بنانا چاہئے اگر شرم و حیا کا لحاظ کر کے دینی احکام معلوم نہ کئے جائیں تو شرعی احکام کا علم کیسے ہوگا؟خداتعالیٰ فرماتا ہے واﷲ لا یستحی من الحق (اﷲ تعالیٰ حق بات کہنے میں کسی کا لحاظ نہیں کرتا) لہذا مسائل کے دریافت کرنے میں شرم و حیا کو حجاب نہ بنانا چاہئے، بے شک شرم گاہ کا ظاہری حصہ پاک ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر پاک چیز کو منہ لگایا جائے او ر منہ میں لیا جائے اس کو چوما جائے اور چاٹا جائے ۔ ناک کی رطوبت پاک ہے تو کیا ناک کے اندرونی حصہ کو زبان لگانا اس کی رطوبت کو منہ میں لینا پسندیدہ چیز (خصلت )ہوسکتی ہے ؟ اور اس کی اجازت ہوسکتی ہے؟ مقعد (پاخانہ کا مقام) کا ظاہری حصہ بھی ناپاک نہیں ، پاک ہے ، تو کیا اس کو چومنے کی اجازت ہوگی؟ نہیں ہر گز نہیں ، اسی طرح عورت کی شرم گاہ کو چومنے اور زبان لگانے کی اجازت نہیں سخت مکروہ اور گناہ ہے، کتوں ، بکروں وغیرہ حیوانات کی خصلت کے مشابہ ہے اگر شہوت کا غلبہ ہے تو صحبت کر کے ختم کر لے، البتہ عور ت فاعل نہیں ہے مفعول ہوتی ہے پس صحبت ا س کے اختیار کی بات نہیں ہے اس لئے اگر وہ صحبت کی درخواست کرنے میں شرم محسوس کرے اور شہوت سے مغلوب ہو کر مرد کے عضو مخصوص کو منہ میں لے لے تو معذوری ہے لیکن اس کی عادت کرلینا مکروہ ہے۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے فی النوازل اذا ادخل الرجل ذکرہ فی فم امرأتہ قد قیل یکرہ وقد قیل بخلافہ کذا فی الذخیرۃ (عالمگیری ج۶ ص ۲۴۶ کتاب الکراھیۃ الباب الثلثون فی المتفرقات)
غور کیجئے ! جس منہ سے پاک کلمہ پڑھا جاتا ہے ، قرآن مجید کی تلاوت کی جاتی ہے درودشریف پڑھا جاتاہے ا س کو ایسے خسیس کام میں استعمال کرنے کو دل کیسے گوارا کر سکتا ہے ؟… 

 ۔فقط واﷲ اعلم بالصواب ۔

 

Islamic guide to sexual relations

 

This answer was collected from Askimam.org, which is operated under the supervision of Mufti Ebrahim Desai from South Africa.

Read answers with similar topics: