Home » Hanafi Fiqh » Askimam.org » Supplement suspended in chemical alcohol

Supplement suspended in chemical alcohol

Answered as per Hanafi Fiqh by Askimam.org

Asalam alaikum Sheikh

My question is in regards to a bodybuilding supplement that is suspended in chemical alcohol (ethanol). It is in amounts not close to or possible for intoxication and is non-khamr as far as i am aware.

Am i correct in saying it is permissible to consume it?

Answer

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.

As-salāmu ‘alaykum wa-rahmatullāhi wa-barakātuh.

What do you mean by ‘supplement that is suspended in chemical alcohol’? [1]

Explain clearly.

And Allah Ta’āla Knows Best 

Mu’ādh Chati

Student Darul Iftaa
Blackburn, England, UK

Checked and Approved by,
Mufti Ebrahim Desai.


[1] السوال: ما قولکم ایہا العلماء رحمکم اللہ تعالی فی ہذہ المسئلۃ – کہ یہ جو اسپرٹ برقی چولہے میں استعمال کیا جاتا ہے مشہور ہے کہ اس میں شراب کر ساتھ اور چیز بھی ملی ہوتی ہے – ضرورت کے مقام پر سہولت کی غرض سے اس کو استعمال کرتے ہیں- حسب شرع کوئی ناجائز عمل تو نہیں بینو توجروا –

جواب: یہ اسپرٹ جو چولہے میں جلائی جاتی ہے گھٹیا قسم کی ہے –جو خمور اربعہ کی روح ہر گز نہیں ان کے سوا کسی اور معمولی خمر کی روح ہوگی اور اس وقت عموم ابتلاء کی وجہ سے گھٹیا اسپرٹ کے استعمال کی اجازت پر فتوی دیا جاتا ہے – کیونکہ رنگ اور پڑیا بہت سی اشیاء میں اس کی آمیزش ہے –جس سے احتراز  دشوار ہے – جب ابتلاء عام کی وجہ سے گھٹیا اسپرت کو مباح الاستعمال قرار دیا گیا تو ہر جگہ اس کے لئے حکم حلت واباحت وطہارت کا ہوگا –

الشیء اذا ثبت ثبت بلوازمہ

البتہ بلا ضرورت استعمال سے جہاں تک ہوسکے بچنا اولی وافضل ہے – پس اگر چولہے کی اسپرٹ میں شبہ اسپرٹ ہی کی وجہ سے تھا تو اس کا جواب تو ہوگیا اور اگر دوسری شیء کی وجہ سے شبہ ہے تو جب تک دوسری شیء کی حقیقت واضح نہ کی جاوے اس وقت تک جواب نہیں ہوسکتا  –

امداد الاحکام (507-508/4) مکتبہ دار العلوم کراچی

اور یہ دیگر مصنوعات میں استعمال ہونے والا الکحل انگور یا کجھور سے نہیں بنایا جاتا اس لۓ مذہب شیخين رحہما اللہ کے مطابق اس کا استعمال جائز ہے

احسن الفتاوی (484/8) ايج ايم سعيد

الکحل والے مشروبات وماکولات کا حکم

سوال:ہمارے ملک میں کوکا کولا، فانتا اور ان کے مانند دیگر مشروبات  شائع ع ذائع ہیں اور کثرت سے مستعمل  ہیں،بنانے والے کار خانہ سے تحقیق سے معلوم ہوا کہ ان مشروبات وغیرھا میں الکحل ڈال جاتا ہے، اس الکحل کے بعض اقسام عصیرالعنب سے تیار ہوتے ہیںاور بعض اقسام آلو،کوئلہ اور گیہوں وغیرہ سے بنتے ہیں، ایک بوتل میں تقریبا ایک آدھ قطرہ ا لکحل موجود ہوتا ہے اور ظاہر ہے کہ اس قسم کی مشروبات محض تنعم و تلذذ کے طور پر پی جاتی ہیں-،،،،،،،نیز آج کل دواؤں میں الکحل ڈالا جاتا ہے، خصوصا  ہومیوپیثھک کی کوئی دوا ہی شاید اس سے خالی ہو، ان دواؤں کا استعمال جائز ہے یا نہیں؟

الجواب:

تحقیق  سے  ثابت  ہوا  کہ  اشربہ  وادویہ  میں  عصیر  العنب  یا  عصیر  الرطب  نہیں  ڈالا  جاتا،  دوسرے  اشربہ  ک ے  حکم  کی  تفصیل  یہ  ہے:

قال العلامة الشلبي (قوله فيما اذا قصد به التقوي) علي طاعة الله او استمراء الطعام او التداوي فاما المسكر منه حرام بالاجماع اه اتقاني(حاشية علي التبيين ص47 ج 6)

وقال العلامة ابن عابدين: (قوله بلا لهو وطرب) قال في المختار: الطرب خفة تصيب الإنسان لشدة حزن أو سرور اهـ. قال في الدرر. وهذا التقييد غير مختص بهذه الأشربة بل إذا شرب الماء وغيره من المباحات بلهو وطرب على هيئة الفسقة حرام اهـ ط (رد المحتار ص291 ج 5)

وقال العلامة الحصكفي: (و) الرابع (المثلث) العنبي وإن اشتد، وهو ما طبخ من ماء العنب حتى يذهب ثلثاه ويبقى ثلثه إذا قصد به استمراء الطعام والتداوي والتقوي على طاعة الله تعالى، ولو للهو لا يحل إجماعا حقائق (رد المحتار ص292 ج 5)

وقال في الهندية: ( وَأَمَّا مَا هُوَ حَلَالٌ عِنْدَ عَامَّةِ الْعُلَمَاءِ ) فَهُوَ الطِّلَاءُ ، وَهُوَ الْمُثَلَّثُ وَنَبِيذُ التَّمْرِ وَالزَّبِيبُ فَهُوَ حَلَالٌ شُرْبُهُ مَا دُونَ السَّكَرِ لِاسْتِمْرَاءِ الطَّعَامِ وَالتَّدَاوِي وَلِلتَّقْوَى عَلَى طَاعَةِ اللَّهِ – تَعَالَى – لَا لِلتَّلَهِّي وَالْمُسْكِرُ مِنْهُ حَرَامٌ ، وَهُوَ الْقَدْرُ الَّذِي يُسْكِرُ ، وَهُوَ قَوْلُ الْعَامَّةِ ( عالمگیریه ص412 ج 5)

وقال العلامة اللكهنوي: قلت اللهو و الطرب نوعان منهما مباح اذا كان خاليا عن معني المعصية ومقدماتها ونوع منها مكروهة اذا خلط بالمعصية او مقدماتها او تكون وسيلة اليها وهذا هو المراد بقوله اللهو والطرب دون الاول(عمدة الرعاية حاشية شرح الوقاية ص 66 ج 4 )

عبارات بالا سے امور ذیل ثابت ہوئے:

1ـ غیر خمیر کا استعمال حد سکر سے کم تقوی واستمراء طعام کے لئے جائز ہے،زمان حاضر میں معدہ کی خرابی اور سوء ہضم کا مرض عام ہے،اس لئے مصلح معدہ و ہاضم اشیاء لوازم طعام میں داخل ہو گئی ہیں-

2-نشاط وطرب کے لئے اکل و شراب مطلقا ممنوع نہیں بلکہ علی  طریق الفساق ممانعت ہے اور اس میں کسی خاص ماکول و مشروب کی تخصیص نہیں،بلکہ سب ماکولات و مشروبات کا یہی حکم ہے-

3-ہر لہو وطرب حرام نہیں، بلکہ اس میں کسی حرام فعل  کا ارتکاب  ہو یا مفضی الی الحرام ہو تو نا جائز ہے-نمبر 2 اور نمبر 3 کا حاصل تقریبا ایک ہی ہے-

اس تفصیل سے ثابت ہوا کہ سوال میں مذ کورہ اشیاء کا کھانا پینا حلال ہے-

علاوہ ازین  عموما ایسے ماکولات و مشروبات میں الکحل تعفن سے حفاظت کی غرض سے ڈالا  جاتا ہے اس لئے استعمال بوجہ ضرورت میں داخل ہے، تلہی میں نہیں –

احسن الفتاوی  (4/488) ايج ايم سعيد

This answer was collected from Askimam.org, which is operated under the supervision of Mufti Ebrahim Desai from South Africa.

Read answers with similar topics: