Home » Hanafi Fiqh » AnswersToFatawa » Are we allowed to perform a fat transfer

Are we allowed to perform a fat transfer

Answered as per Hanafi Fiqh by AnswersToFatawa

Assalam alaykum

Are we allowed to perform a fat transfer which is taken at times  from the abdomen from one’s own body  to remove scars/ acne/ wrinkles.

Answer:

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.

As-salāmu ‘alaykum wa-rahmatullāhi wa-barakātuh.

Surgery for beautification purposes or without a genuine need is impermissible. However, corrective surgery is permissible when it is done for a genuine need such as removing a defect. Therefore, it will be permissible to perform a fat transfer to remove defects such as scars, acne or wrinkles[1].

And Allah Ta’āla Knows Best

Hafizurrahman Fatehmahomed

Student Darul Iftaa
Netherlands

Checked and Approved by,
Mufti Ebrahim Desai.

[1]

الموسوعة الفقهية الكويتية (274/11)

يجوز قطع أصبع زائدة أو شيء آخر كسن زائدة إن لم يكن الغالب منه الهلاك عند الحنفية

فتح الباري لإبن حجر (377/10) دار المعرفة

ومن تكون لها سن زائدة فتقلعها أو طويلة فتقطع منها أو لحية أو شارب أو عنفقة فتزيلها بالنتف ومن يكون شعرها قصيرا أو حقيرا فتطوله أو تغزره بشعر غيرها فكل ذلك داخل في النهي وهو من تغيير خلق الله تعالى قال ويستثنى من ذلك ما يحصل به الضرر والأذية كمن يكون لها سن زائدة أو طويلة تعيقها في الأكل أو إصبع زائدة تؤذيها أو تؤلمها فيجوز ذلك

انسانی جسم ایسے تصرفات جو اپنی خیال میں محض زینت کے قبیل سے ہوں درست نہیں ، ہاں ازالہ عیب جائز ہے مثلا ٹوٹے

ہوۓ دانت کی جگہ دوسرا دانت لگوانا جائز ہے کیونکہ یہ ازالہ عیب ہے اسی  طرح نکلے ہوۓ دانتوں کو برابر بہی درست ہے، مصنوعی ناک کان لگوانا بہی درست ہے تاکہ عیب دور ہو جاۓ لیکن دانتوں کے فاصلہ پیدا کرنا درست نہیں ہے کیونکہ  یہ اس کے خیال میں حسن ہے جس کو فرضی حسن کہہ سکتے ہیں حقیقت سے اس کا کوئی طعلق نہیں ہے – ( فتاوی دار العلوم زکریا ، ج6، ص809 )

اسلام کا نقطہ نظریہ ہے کہ جسم  اللہ کی امانت اور اس کا پیکر اللہ کی تخلیق کا مظہر ہے جس میں کسی شرعی اور فطری ضرورت کے بغیر کوئی خود ساختہ تبدیلی درست نہیں، اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مصنوعی طور پر بال لگانے، خوبصورتی کے لیے دانتوں کے درمیان فصل پیدا کرنے کو ناجائز ، قابل لعنت اور اللہ کے خلقت میں تغیر تغی

ر قرار دیا ہے، اس لیے ظاہر کہ محض زینت اور فیشن کی غرض سے اس قسم کا کوئی آپریشن اور جسم میں کوئی تغیر قطعا درست نہ ہوگا جیسا کہ آج کل ناک ، پستان وغیرہ کے سلسلہ میں کیا جاتا ہے (جدید فقہی مسائل ، ج1، ص312 )

زائد انگلي کا کٹوانا؟ کٹوانا بھي جائز ہے رضاۓ الہي کے خلاف نہیں مگر تکلیف بھي ہوگي اپنے تحمل کو دیکھ لیں

فتاوی محمودیۃ (334/18) دار الافتاء جامعیۃ فاروقیۃ

فقہی جزئیات کو دیکہنے سے معلوم ہوتا ہے کہ علاج ومعالجہ کے باب میں فقہاء نے ایک گناہ زیادہ وسعت سے کام لیا ہے اور یسر اور سہولت کو راہ دی ہے

جدید فقہی مسائل (103/5) زم زم پبلشرز

The source link of this answer has been removed. It was originally collected from Answerstofatawa.com, which no longer functions.

This answer was collected from AnswersToFatawa.com, which no longer exists. It was established by Moulana Hafizurrahman Fatehmahomed. He graduated from Jamiatul Ilm Wal Huda, Blackburn, UK with a distinction in Alimiyyah degree. He thereafter traveled to Darul Iftaa Mahmudiyyah, Durban, South Africa, to train as a Mufti under Mufti Ebrahim Desai (rah) and Mufti Husain Kadodia.